سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

ہماری داستاں بھی نہ ہو گی داستانوں میں

ہماری داستاں بھی نہ ہو گی داستانوں میں!!

تحریر: ڈاکٹر حفیظ الحسن

76 برس مفت کے پنگے لیے، کشمیر کو شہہ رگ کہہ کر نہ کشمیر کے لیے کچھ کیا نہ اپنے ملک کے لیے، بنگلہ دیش بن گیا، آئین و قانون ٹوٹ گئے، جنگیں ہو گئیں۔ کبھی ایک سے بھیک مانگی کہ غیرت سے ملک چلانا اور اسکے دفاع کو مضبوط رکھنا ہے تو کبھی دوسرے سے۔ برادر برادر اور نظریات کی لولی پاپ سے عوام کو جذباتی کیا کہ مشرقی وسطیٰ کے تمام ممالک سے ہمارا تعلق جذبات کا ہے مگر "ہویا کجھ وی نئیں۔ 


ہماری داستاں بھی نہ ہو گی داستانوں میں


کل دہلی میں ہونے والے دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے مشترکہ اجلاس G-20 میں بھارت اور یورپ کے درمیان براستہ مشرقِ وسطیٰ ایک تجارتی راہداری کے قیام کے منصوبے پر دستخط کیے گئے جو خطے میں بھارت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا۔

بھارت سے مشرق وسطی اور یورپ کی نئی راہداری کے تصوراتی نقشہ کی تصویر ملاحظہ کیجیۓ اور غور سے دیکھیے کہ یہ پاکستان سے نہیں گزرتی۔ کیوں؟ کیونکہ ہماری خارجہ و داخلہ پالیسیاں دونوں ناکام ہیں اور ہماری پالیسیاں محض جذبات ، تقریروں، نعروں اور ایک دوسرے کو گالیاں دینے پر قائم ہیں۔ 


پاکستان کے موجودہ حالات بین الاقوامی اداروں کی نظر میں

برطانوی ادارے Oxfam کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایک فیصد اُمرا ملکی دولت کا 23 فیصد حصہ رکھتے ہیں جبکہ 50 فیصد سے زیادہ عوام ملکی دولت کا محض 4.4 فیصد رکھتے ہیں۔ جسکا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان کے امیر گھرانے پاکستان کے غریب گھرانوں سے پانچ گنا سے بھی زیادہ دولت رکھتے اور کماتے ہیں۔ پچھلے پچھتر سالوں کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ سیسہ پلائی دیوار ، خدا کے رازوں میں سے ایک راز، حضرت صالح کی اونٹنی، داتا صاحب کی دیگ اور دشمن کے دانت کھٹے کر دینے والے اس ملک کی مڈل کلاس سُکڑتی جا رہی ہے۔ امیر مزید امیر ہو رہا ہے اور غریب مزید غریب۔ اشرافیہ کو بس یہی کہہ سکتے ہیں کہ ہور چوپو!


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.