لاہور میں پنجاب کے اساتذہ کا احتجاج
لاہور: پنجاب کے مختلف
حصوں سے آئے ہوئے اسکول اساتذہ کی بڑی تعداد نے منگل کو یہاں کلب چوک پر دی مال کو
بلاک کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سیکنڈری اسکول ایجوکیٹرز (SSEs) اور اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسرز (AEOs) کی خدمات کو ریگولر کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے پلے کارڈ اٹھائے
ہوئے نعرے لگائے اور اپنے مطالبات کی تکمیل تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا۔ اساتذہ
کا کہنا تھا کہ 2014، 2015 اور 2016 کے مختلف بیچوں کے ہزاروں ایس ایس ای اور اے ای
اوز کئی سالوں سے اپنی خدمات کے ریگولرائزیشن کے منتظر تھے۔
صوبائی وزیر سکول ایجوکیشن مراد راس کو اپنا سوشل میڈیا پیغام
انہوں نے صوبائی وزیر
سکول ایجوکیشن مراد راس کو اپنا سوشل میڈیا پیغام بھی یاد دلایا جس میں انہوں نے اعلان
کیا تھا کہ ان کی وزارت نے SSEs اور AEOs کی خدمات کو ریگولرائز کرنے کے لیے سمری صوبائی کابینہ کو ارسال
کر دی ہے۔
واضح رہے کہ 16 اگست کو
سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر مراد راس نے اسے "اچھی خبر" قرار دیتے
ہوئے اعلان کیا تھا کہ 14000 اساتذہ کو ریگولر کرنے کی فائل کو "شروع، دستخط اور
آگے بڑھایا گیا ہے۔"
دریں اثنا، اساتذہ کے
احتجاجی دھرنے کی وجہ سے دی مال اور ملحقہ کئی سڑکوں پر ٹریفک کا زبردست گڑبڑ ہو گیا
اور ٹریفک وارڈنز ٹریفک کی ہموار روانی کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہے تھے۔ رپورٹ
درج ہونے تک احتجاج جاری تھا۔
قوم کے معماروں نے فیصلہ کن دھرنے کا اعلان
استاد کی عزت
یہ تھا وہ منظر عامہ جس کا ادراک تمام سماجی ایکٹوسٹ اور
لاہور کی سڑکوں پر خوار ہونے والے مسافروں کے لئے لازم ہے۔
مگر استاد کی عزت کے نام نہاد دعویداروں اور
اساتذہ کے ہاتھوں مقام پانے والے قانون سازوں کی ترجیحات میں صرف زبانی جمع خرچ ہے
عملی نتیجہ صفر۔
سالہا سال سے سڑکوں پر خوار ہونے کے بعد جب قوم کے معماران بچوں کے سامنے درس و تدریس کے فرائض کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں۔ تو بچوں کے لیے اپنے رول ماڈل اساتذہ کی سڑکوں پر خواری کا منظر ریاست ماں سے بیزاری کی جانب پہلا قدم ہوتا ہے
اس کے علاوہ مزید پڑھیں۔
بورڈ نے امتحانات میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے اساتذہ کی رقم بڑھانے کا اعلان کر دیا
No comments:
Post a Comment