سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

اسلام آباد پولیس تھک گئی ، چھٹیوں کی لا تعداد درخواستیں جمع

اسلام آباد پولیس لانگ مارچ کا انتظار کر کر کے تھک گئی  


اسلام آباد پولیس تھک گئی  ، چھٹیوں کی لا تعداد  درخواستیں جمع


اسلام آباد ( آنلائن نیوز  ڈیسک) کیپیٹل پولیس اسلام آباد کے متعدد کانسٹیبل اور دوسرے حاضر سروس افراد نے چھٹیوں کیلئے درخواستیں جمع کروانا شروع کر دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دالحکومت  اسلام آباد میں تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج کے باعث وفاقی حکومت نے اسلام آباد پولیس کی چھٹیوں منسوخ  کر دی تھی۔ اور کنٹینروں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی تھی۔ اسلام آباد کی ہر سڑک کے پاس کنٹیرز کی کثیر تعداد ابھی تک موجود ہے۔   چالیس دن سے زائد گزر چکے ہیں کہ پولیس لانگ مارچ کا انتظار کرتے کرتے تھک گئی ہے۔ اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کیپیٹل پولیس کے ایک فرد نے "علمی دنیا" کو بتایا کہ نہ ہمیں گورنمنٹ چھٹیاں دے رہی ہے ۔ اور نہ لانگ مارچ آ رہا ہے۔  اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے سندھ پولیس کی اضافی نفری منگوا رکھی ہے۔ جو کہ  فیصل مسجد میں مقیم ہے۔

سندھ پولیس کے افراد بھی ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود اسلام آباد میں مقیم ہیں اور اپنے اہل خانہ سے دور ہیں۔  ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ عمران خان وفاقی حکومت اور اسلام آباد پولیس کو تھکا تھکا کر رکھیں گے۔ انہوں نے یہ حکمت عملی پچیس مئی کو ہونے والی لانگ مارچ پر پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے کئے جانے والے مظالم پر بنائی ہوئی ہے۔ 

اپنے  حقیقی آزادی لانگ مارچ   پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے میں چیئرمین تحریک انصاف بال بال بچ گئے اور جس کے باعث لانگ مارچ ملتوی کر دیا تھا۔ تاہم آج دس نومبر سے لانگ مارچ کا آغاز دوبارہ وزیر آباد سے ہی شروع ہو رہا ہے جہاں پر عمران خان پر حملہ ہوا تھا۔  

اسلام آباد پولیس کی کیا تیاریاں ہیں اس حوالے سے مکمل تفصیلی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں۔۔۔۔۔

اسلام آباد پولیس نے لانگ مارچ کے مظاہرین پر براہ راست آنسو گیس کے گولے نہ چلانے کا کہا


 اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران ضابطہ اخلاق سے متعلق اپنے افسران کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔


ہدایات کے مطابق فرنٹ لائن پر تعینات افسران اینٹی رائٹ گیئر پہنے ہوں گے جبکہ مناسب گیئر کے بغیر مظاہرین کی پہنچ سے باہر تعینات کیا جائے گا۔ اسی طرح لانگ مارچ کا مقابلہ کرنے کے لیے تعینات پولیس اہلکار ہتھیاروں سے لیس نہیں ہوں گے اور انہیں صرف لاٹھیاں اٹھانے کی اجازت ہوگی۔


ان سے کہا گیا ہے کہ وہ لاٹھی چارج کی صورت میں مظاہرین کو مارتے وقت جسم کے اوپری حصوں سے گریز کریں اور مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کی صورت میں اپنی ڈھال کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔

امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات


ہدایات کے مطابق ایس ایس پی ہیڈ کوارٹر لانگ مارچ کی روشنی میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات فورس کو انسداد فسادات گیئرز اور لاجسٹک سپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہوگا۔

دریں اثنا، ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ دارالحکومت کی پولیس کے پاس دستیاب ہزاروں لانگ رینج آنسو گیس کے گولے لوگوں کو "شدید طور پر زخمی" کر سکتے ہیں یا بعض صورتوں میں مظاہرین پر براہ راست گولی چلانے کی صورت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پولیس حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ براہ راست احتجاج پر گولے چلانے سے گریز کریں۔ پولیس نے مظاہرین کو آنسو گیس سے شیلنگ کرنے کے لیے 50,050 گولوں کا انتظام کیا ہے، جن میں سے نصف لمبی رینج اور 616 بندوقیں ہیں۔

ایس ایس پی ہیڈ کوارٹرز کو ہر آرمڈ پرسنل کیریئر (اے پی سی) کو 500 لانگ رینج آنسو گیس


مزید یہ کہ ایس ایس پی ہیڈ کوارٹرز کو ہر آرمڈ پرسنل کیریئر (اے پی سی) کو 500 لانگ رینج آنسو گیس کے گولوں اور 500 مختصر فاصلے کے آنسو گیس کے شیلوں سے لیس کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ ایس ایس پی کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ہر جیل وین کو کم از کم 100 ہتھکڑیاں فراہم کی جائیں۔


اہلکاروں اور افسران سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مذہبی اور سیاسی مسائل پر بات کرنے سے گریز کریں، خاص طور پر مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے تئیں اپنے جذبات کا اظہار کریں۔

 

سپروائزری افسران اور انچارجز سے کہا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام اہلکار اینٹی رائٹ گیئر پہنیں اور تمام اہلکار پانی کی بوتلیں، رومال اور نمک اپنے ساتھ رکھیں۔


پولیس ٹیموں کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ چیمبر میں خالی کارتوس پھنس جانے کی صورت میں ربڑ کی گولیوں والی بندوقوں کے لیے سکریو ڈرایور کا بندوبست کریں۔

11 سپرنٹنڈنٹس آف پولیس کو آپریٹرز کے ساتھ ڈرون کیمرے جاری

سیف سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سے کہا گیا کہ وہ 11 سپرنٹنڈنٹس آف پولیس کو آپریٹرز کے ساتھ ڈرون کیمرے جاری کریں جبکہ تمام سپروائزری افسران اور انچارجز کو احتجاج کی ویڈیوز بنانے کے لیے ویڈیو کیمروں سے لیس ہونے کو کہا گیا ہے۔

سیکیورٹی حساس تنصیبات بشمول ڈپلومیٹک انکلیو

افسران کے مطابق، ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز سے کہا جاتا ہے کہ وہ امن و امان کو برقرار رکھیں اور بالترتیب اپنے اپنے دائرہ اختیار سے معلومات اکٹھی کریں۔ ایس ایس پی سیکیورٹی حساس تنصیبات بشمول ڈپلومیٹک انکلیو، ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، دفتر خارجہ، نادرا ہیڈ کوارٹرز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پارلیمنٹ ہاؤس، پارلیمنٹ لاجز، کیبنٹ بلاکس، پاک سیکریٹریٹ، ججز انکلیو، وزراء کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہے۔ کالونی، سپریم کورٹ، پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان، اور الیکشن کمیشن آف پاکستان، افسران نے بتایا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی تعیناتی

اے آئی جی اسپیشل برانچ سے کہا جاتا ہے کہ وہ معلومات اکٹھی کریں اور اس سلسلے میں سادہ لباس میں اہلکاروں کو تعینات کریں، انہوں نے مزید کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی تعیناتی کی جگہوں کو اسکین کرنے کا کام سونپا جائے گا۔

 رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس

رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس دوسری سیکیورٹی لیئر پر فرائض سرانجام دے گی، افسران نے کہا کہ کیو آر ایف غیر قانونی مداخلت کے خلاف کارروائی کرے گی اور ہنگامی صورتحال کی صورت میں کارروائی کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ ایمبولینس کے ساتھ پیرا میڈیکل سٹاف کا بندوبست کریں۔




Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.