یہ ایک جملہ لوگ کیا کہیں گے کیا ہے یہ جملہ اور
اس کا مقصد کیا ہے؟ یہ جملہ ایک ایسا تیر ہے جس نے اِس معاشرے کو بُری طرح چھلنی
کر دیا ہے، آگے بڑھنے کی چاہ، کچھ کر گُزرنے کی لگن، قابلیت پہ اعتماد کرنے والا
ہر وہ دوسرا انسان ذہنی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ اور ایسے
ہی ہر ایک فرد جو اِس معاشرے میں بستا ہے مجھ سمیت ہر فرد اِس جملے کا شکار بن کر
رہ چُکا ہے۔ اگر میں یہاں آپ بیتی کا ذکر کرؤں تو میں یہ کہوں گا کہ میں نے اپنی
زندگی سے بے شمار سبق حاصل کیے ہیں میری زندگی میں یہ جملہ ایک پھندا ہے کہ میں
کسی کام کو کرنے کی کوشش کرؤں اور وہ پھندا اور مضبوط ہوتا چلا جائے جو مجھے میرے
ارادوں کو کھوکھلا کر دے جو مجھے مضبوط بننے کے بجائے مجھے کمزور کر دے جب
بھی میں نے کچھ کرنے کا آگے بڑھنے کا ارادہ کیا ہمیشہ مجھ پہ تنقید کی گئی ہمیشہ
مجھے یہ بتایا گیا کہ میں یہ کام کرؤں گا تو لوگ کیا کہیں گے میری آگے بڑھتے ہوئے
قدم یہ کہہ کر روک دیے جاتے رہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟بچپن سے اب تک سوائے تنقید کے
نہ کچھ سُننے کو ملا اور نہ دیکھنے کو حوصلہ کیا ہے یہ صرف کتابوں میں میں نے پڑھا
ہے اور لوگ سوائے تنقید کے کچھ نہیں کرتے حوصلہ نہیں دیتے صرف راہ میں رکاوٹ بننے
کے لیے ہر قدم تیار رہتے ہیں آخر کیوں زندگیاں ہماری ہوتیں اور ہم فکر لوگوں کی
کیوں کریں؟
اپنی رائے کا اظہار کمنٹ
سیکشن میں کریں۔۔
رائٹر " عامر
سہیل" سے رابطہ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
No comments:
Post a Comment