پری زاد نے یکساں نظام تعلیم پر زور دیا
تحریر از " عامر سہیل"
پاکستانی مشہور ڈرامہ سیریل پری زاد کی آخری قسط کافی موٹیویشنل رہی ۔ اس ڈرامے کے
سارے کردار ہی کافی جاندار ہیں لیکن آخری قسط میں پری زاد نے سکول کی ایک تقریب سے
خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سکول چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا ، وہاں دیا جانے والا علم بڑا ہوتا
ہے۔ میڈیم اردو ہو یا انگریزی اہمیت تعلیم کی ہوتی ہے۔ جو سہولیات مہنگے انگریزی
سکولوں کو دی جاتی، اردو میڈیم سکولوں کو بھی اتنی ہی توجہ کو حق ہے۔
پری زاد نے کہا کہ میں بھی ایسے ہی اردو میڈیم سرکاری سکول
میں پڑھا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اردو اور انگریزی کی درجہ بندی کے فرق کا
بخوبی اندازہ ہے۔
پری زاد نے حکومت اور محکمہ تعلیم سے درخواست کی کہ علم کو
درجوں میں نہ بانٹیں ۔ تعلیم تو ہر کسی کیلئے ایک جیسی ہونی چاہیے۔یکساں نظام
تعلیم ہر ایک بچے کا حق ہے بچہ امیر کا ہو یا غریب کا ، تعلیم ہر بچے کا حق ہے۔
ورنہ اردو انگریزی کی یہ تعلیم ہمارے بچوں کی روحوں کو بھی تقسیم کر دے گی۔ ہمیشہ
کی طرح ہماری عوام ہمارا معاشرہ یونہی بٹا رہے گا۔
مشہور کریکٹر پری زاد ان دنوں ہم ٹی وی پر چلنے والا ایک
ڈرامہ سیریل ہے۔ جس میں پری زاد کا کریکٹر "احمد علی اکبر" نے نبھایا
ہے۔ پری زاد کو اس کی شکل وصورت کی وجہ سے پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔ لیکن اس نے
ڈرامے میں یہ ثابت کیا کہ انسان کی شکل و صورت کوئی معانی نہیں رکھتے ہیں۔انسان کی
اصل خوبصورتی اس کی قابلیت ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment