خراب کارکردگی کے باوجود پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ/ وجہ جانیے۔۔ - IlmyDunya

Latest

Jan 3, 2022

خراب کارکردگی کے باوجود پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ/ وجہ جانیے۔۔

خراب کارکردگی کے باوجود پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ/  آخر دجہ کیا ہے؟ 


پی ٹی آئی کی حکومت

اقتدار میں تین سال مکمل ہونے پر حکمران پی ٹی آئی حکومت کا ٹریک ریکارڈ ان وعدوں کے برخلاف ہے جو اس جماعت نے عوام سے الیکشن سے پہلے کیے۔

 

پارٹی منشور ایک مہتواکانکشی دستاویز ہے جس میں ایسے وعدے ہوتے ہیں جو اگر پورے ہوتے ہیں تو نظام میں نمایاں اصلاحات لائیں گے۔ کسی بھی سیاسی جماعت سے وہ سب کچھ حاصل کرنے کی توقع نہیں کی جاتی جس کا وہ وعدہ کرتی ہے، اور پی ٹی آئی کو بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہونا چاہیے۔ انتخابی مہم کے بہت سے وعدے ایسے ہی ہوتے ہیں۔ تاہم، ہر حکومت کو اپنی مقررہ مدت کے اختتام پر اس کے بیلٹ کے نیچے کچھ ٹھوس ڈیلیوری ایبلز رکھنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اس بنیاد پر دوبارہ الیکشن کروا سکے۔ اس شمار پر، پی ٹی آئی کو کارکردگی کے کچھ نکات حاصل کرنے کے لیے اپنی حکمرانی کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

تحریک انصاف کا منشور  پاکستانی معاشرے میں انصاف قائم کرنا تھا۔  جب کسی قوم میں انصاف کا معاشرہ قائم ہو جاتا ہے ۔ وہ معاشرہ بہت جلد ترقی کرتا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے تین سالہ دور میں نہ تو عدالتی نظام میں کوئی خاص بڑی تبدیلی ہوئی کہ عام عوام کو جلد انصاف کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ آج بھی عوام انصاف کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ کاٹ کر اور وکیلوں کو پیسے کھلا کھلا کر تنگ ہیں لکن انصاف کی امید تک نہیں ملتی۔ چھوٹے موٹے کیسز بھی سالوں لمبے چلتے ہیں اور اگر فیصلہ ہو بھی جائے تو  یا تو انصاف نہیں ہوتا یا پھر غریب آدمی انصاف کیلئے انتی رقم  خرچ کر دیتا ہے کہ کنگال ہی ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ   کسی معاشرے میں انصاف کی فراہمی کے حصول میں پولیس کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی نے حکومت میں انے سے پہلے دعوی کیا تھا کہ پولیس کو ٹھیک کریں گے۔ پنجاب کی پولیس جیسی تھی ویسی ہی ہے تبدیل ہوے تو پولیس کے سربراہ آئی جی صاحب۔۔۔

آج بھی عام عوام الناس میں سے پولیس تھانے جانے سے ڈرتے ہیں ، آج بھی پنجاب میں پولیس گردی جاری ہے جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ  بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے آتے ہی تعلیمی ایمرجنسی لگائی ۔ لیکن تعلیم کے محکمے میں بھی کوئی نمایاں کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔ آج بھی پنجاب میں سکولوں سے  تعلیم چھوڑنے والے بچوں کی تعداد ، نئے داخل ہونے والے بچوں سے زیادہ ہے۔  نہ تو تعلیم کا محمکہ ٹھیک ہوا نہ ہی تعلیمی نظام میں کوئی تبدیلی آئی۔ ایک قوم ایک نصاب کا نعرہ نگایا گیا لیکن اس نصاب میں بھی ہزار خامیاں نکلی۔ پانچویں تک اردو میڈیم کا  نعرہ لگایا گیا لیکن نصاب میں پھر ریاضی اور سائینس کو انگلش  میڈیم رکھا گیا۔ جو بچوں کا سمجھ تک نہیں آتا بچوں کو کیا سمجھ آئے گا ہمارے سکولوں میں ٹیچرز کو انگلش میڈیم نصاب سمجھ نہیں آتا بس رٹا سسٹم لگا ہوا ہے۔

"کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا'' جب سے سکول انگلش میڈیم ہوئے ہیں نہ تو پاکستانیوں کو انگریزی آئی ، اور اپنی زبان اردو بھی بھول گئی۔ اردو انگلش کا ایک مکسچر ایجاد ہو گیا ہے۔  یہ سسٹم آج تک درست نہیں ہوا۔

اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث بھی پی ٹی آئی کی مقبولیت پرقرار ہے۔ پی ٹی آئی کے ووٹروں کو ابھی بھی امید ہے کہ حالات بہتر ہو جائیں گے۔

یہ تو پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے واضح ہو جائے گا۔ کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت بڑھی ،کم ہوئی یا برقرار رہی۔

پی ٹی آئی حکومت کا ایک انقلابی قدم  صحت کارڈ ہے جس سے عام عوام کو صحت کی بہترین سہولتیں میسر ہونگی۔ وہ مہنگے ہسپتالوں میں بھی اپنا علاج کروا سکیں گے جہاں غریب آدمی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ہو سکتا ہے اس انقلابی اقدام کی وجہ سے پی ٹی آئی بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر پائے۔

وقت کم ہے۔ اس کا زیادہ تر حصہ ضائع ہو گیا کیونکہ پی ٹی آئی کی طاقت کو سنبھالنے کی ناتجربہ کاری نے اسے دفتر میں پہلے دن سے ہی کیچ اپ کھیلنے پر مجبور کر دیا۔ یہ صاف ظاہر تھا کہ پارٹی پاکستان پر حکومت کرنے کی تلخ حقیقت کے لیے تیار نہیں تھی۔ وزیر اعظم عمران خان اور ان کے وزراء کو حکومت کے اندرونی کاموں اور ان کے ساتھ آنے والے دباؤ اور دباؤ کے بارے میں وضاحت حاصل کرنے کے لیے مرحلہ وار ٹھوکریں کھانی پڑیں۔ تاہم، تین سال بعد، پارٹی زیادہ پراعتماد اور اقتدار کے بوجھ سے زیادہ آسانی سے دکھائی دیتی ہے۔

اس کے کریڈٹ پر کئی بڑی اور چھوٹی کامیابیاں ہیں۔ حکومت نے اب تک CoVID-19 چیلنج کو بخوبی نبھایا ہے اور خوب داد حاصل کی ہے۔ اس نے احساس پروگرام کو وسعت دینے اور ملک بھر میں ضرورت مندوں اور مستحق افراد کو نقد امداد فراہم کرنے میں بھی اچھا کام کیا ہے۔ اس پروگرام نے بڑی تعداد میں خاندانوں کو وبائی امراض اور لاک ڈاؤن کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد فراہم کی ہے۔ ہیلتھ انشورنس کارڈ بھی ایک انتہائی ضروری اقدام ہے اور یہ ان لوگوں پر صحت کی دیکھ بھال کے بوجھ کو کم کرنے میں ایک طویل سفر طے کرے گا جو زندگی گزارنے کی سطح پر زندہ ہیں۔ حکومت نے تعمیراتی صنعت میں بڑے پیمانے پر انجیکشن کے ذریعے وبائی امراض سے متاثرہ معیشت کو متحرک کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے جس کی وجہ سے حیرت انگیز طور پر مضبوط شرح نمو حاصل ہوئی ہے۔ درخت لگانے اور ماحولیات پر توجہ بھی قابل تعریف ترجیح ہے جس سے پاکستانیوں کی آنے والی نسلیں مستفید ہوں گی۔

تاہم، منفی بھی کافی جامع ہیں۔ اپنے لمبے لمبے دعووں کے باوجود، پی ٹی آئی کی حکومت اپنی احتسابی مہم میں ناکام رہی ہے۔ اب یہ نیب جیسی تنظیموں پر سزا کی کم شرح کا الزام لگا سکتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی نگرانی میں احتساب کا عمل ایک جادوگرنی کا شکار ہو گیا ہے۔ یہ انتہائی پولرائزڈ سیاسی ماحول کی وجہ سے بڑھتا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ حکومت کے رویے کا براہ راست ضمنی نتیجہ ہے۔ ورکنگ ریلیشن شپ کا فقدان پارلیمنٹ کو چلانے میں عیاں ہے، جو خود پی ٹی آئی کے دور میں غیر موثر ہو چکا ہے۔ یہ بھاری مسائل ہیں اور حکومت کے پاس ان کو حل کرنے کے لیے ایک سال ہے۔ اس کے وعدوں اور ترسیل کے درمیان فاصلہ بہت وسیع ہے۔




No comments:

Post a Comment